مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے چیئرمین ابراہیم عزیزی نے زنگزور کوریڈور کے حوالے سے صدر پیوٹن اور الہام علی اوف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روس کے حالیہ موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ زنگزور راہداری میں ہونے والی جیو پولیٹیکل سرگرمی خطے کے ممالک کے مفاد میں نہیں ہے اور ایران بھی اس مسئلے کے سخت خلاف ہے۔"
انہوں نے توران منصوبے کے حوالے سے بعض ملکوں کے مضحکہ خیز خیالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر زنگزور راہداری ایک جعلی راہداری ہے اور بظاہر اس بہانے خطے میں ایران کی فوجی اور سیاسی طاقت کو کم کرنے کے کچھ منصوبے ہیں۔ جو لوگ اس طرح کے خیالات کی پیروی کرتے ہیں ہم انہیں خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے فیصلوں کے نتائج ان کے لیے بھاری اور مہنگے ہوں گے۔
ابراہیم عزیزی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عقل مندی اور ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کبھی بھی خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتا لیکن اگر اس کی علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ اپنا دفاع کرے گا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران جنوبی قفقاز میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھتا ہے، اس بات پر زور دیا کہ ہم نے مختلف طریقوں سے خطے کے ممالک کے سامنے بارہا اعلان کیا ہے کہ اس راہداری کو ایران کی ریڈ لائن سمجھا جائے اور اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اور اقدام کا مقابلہ کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ